القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان نے نیب کے بے بنیاد اور من گھڑت‘ الزامات کی تردید کر دی

0

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان نے تحریری جواب جمع کرا دیا۔

عمران خان نے ’بے بنیاد، من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی‘ الزامات کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے کیس میں ہیں۔

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کو تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔
سابق وزیر اعظم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) سے فنڈز کے حوالے سے 190 ملین پاؤنڈ سیٹلمنٹ کیس میں تفتیش میں شامل ہونے کے لیے راولپنڈی میں نیب آفس میں پیش ہوئے ہیں۔
تحقیقات کے دوران نیب حکام نے عمران خان سے این سی اے کے ساتھ خط و کتابت کے ریکارڈ اور تصفیہ کے حوالے سے بطور وزیراعظم ان کی ہدایات پر کئی گھنٹے پوچھ گچھ کی۔
اطلاعات کے مطابق عمران خان نے حکام کو بتایا کہ نیب کو القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ مل گیا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ تصفیہ سے متعلق احکامات کا ریکارڈ کیبنٹ ڈویژن کے پاس ہے، جب کہ این سی اے کے ریکارڈ تک ان کی رسائی نہیں ہے۔
تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے سمن جاری کیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ نے تحریری جواب بھی جمع کرایا اور اپنے خلاف ‘بے بنیاد، من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی’ الزامات کی تردید کی۔
تحریری جواب میں عمران خان نے کہا کہ نیب کے الزامات دسمبر 2019 میں وفاقی کابینہ کی جانب سے خفیہ معاہدے کی منظوری پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کی رقم باقی ہے، عمران خان نے کہا کہ انہوں نے عدالت میں جمع کرائی گئی رقم سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔
عمران خان نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر برطانوی این سی اے کے ساتھ معاہدے کا حصہ نہیں ہیں۔ لہذا سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں این سی اے معاہدے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔
عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ کرپشن کے الزامات من گھڑت، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور نہ ہی ان کی اہلیہ نے بطور ٹرسٹی کسی زمین یا دیگر ذرائع سے کوئی مالی فائدہ اٹھایا ہے، وفاقی کابینہ نے قانون کے مطابق اس خفیہ معاہدے کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔
تحقیقات کے حوالے سےعمران خان نے کہا کہ انہوں نے اینٹی گرافٹ ایجنسی کے سامنے پیش ہونے سے پہلے جمع کرائے گئے جواب میں اعتراض اٹھایا۔
عمران خان نے کہا کہ انہیں نیب کی انکوائری رپورٹ 9 مئی کو ان کی غیر قانونی گرفتاری کے بعد موصول ہوئی جو وہ پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر میں تھے، انہوں نے انکوائری رپورٹ کی نقل زمان پارک کی رہائش گاہ پر پہنچانے کی درخواست بھی کی۔
عمران خان نے نیب کی جانب سے ضروری دستاویزات فراہم نہ کرنے کے الزامات کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نوٹس جاری ہونے کے بعد انہوں نے تمام دستاویزات بطور درخواست فراہم کر دی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.