سسٹم کی کالی بھیڑیں

0

تحریر، سمیرا فرخ برمنگھم۔
حال ہی میں وزیراعظم آزاد کشمیر کا ایک بیانیہ پڑھنے کا موقع ملا جو کشمیر کے سیکٹری صاحبان کے حوالے سے تھا تو سوچا عام عوام کو بتایا جا? یہ کیا بَلا ہوتے ہیں کیسے بنتے ہیں اور کیا کیا کرتے ہیں۔ ان کے فائدے اور نْقصان کیا ہیں۔
کسی بھی مْلک کا اندرونی نظام بیوروکریسی کی مرہونِ منت پروان چڑھتا ہے یہی وہ لوگ ہیں جو مقابلے کا امتحان پاس کرکے عوام کو امتحان میں ڈالنے والی پالیسیز بناتے ہیں وزیر ہوں یا مْشیر حتی کہ وزیراعظم بھی اْن کی انگلیوں کے اشاروں پہ چلتے ہیں ہاں یہ الگ بات ہے کے کسی وزیر کے علاقاء دورے پہ ہاتھ باندھ کے پیچھے کھڑے نظر آتے ہیں اتنا پڑھنے کے باوجود کسی فنکشن میں ایک کونے میں بٹھا دیے جاتے ہیں اور اْن سے بْہت کم درجے پڑھے وْزارا سٹیج کی زینت بنتے ہیں۔ ہر معاشرے میں جہاں شاطر آفیسر ہوں وہاں زیریک اور فرض شناس بھی رب نے بنا? ہوتے ہیں ورنہ نظام کرپٹ تو ہے پھر تباہ بھی ہو جا? اور اْن چند اچھے اْفیسرز کی وجہ سے سسٹم چل رہا ہے۔

یہ ہے ہمارے نظام چلانے والوں کا حال کہ کہنے کو مقابلے کا امتحان پاس کر کے آتے ہیں پر آج تک میکینیزم نہیں بنا سکے اپنی تحصیل یا ضلع میں آ ٹے کی تقسیم کیسے بہتر کرنی ہے کمر کے پیچھے ہاتھ باندھ کر بازار کے چکر لگاتے غریب کی ریڑھی کو لات مارنے کا ہْنر ضرور انہیں سی ایس ایس کی تعلیم کے دوران سکھایا جاتا ہو گا اور ان جیسے فرعونوں کے ساتھ کْچھ اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں جو راہ چلتے لوگوں کی مدد کرتے بھی نظر آتے ہیں مطلب کْچھ خراب تربوزوں کی وجہ سے باقی سارے بھی خراب نظر آتے ہیں پر عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے جنھیں تنخواہ ملتی ہے اگر یہ عوام کے لیے اچھا اقدام نہیں کر سکتے تو اتنے عْہدے بانٹنے کی ضرورت کیا ہے کیا ہماری بیوروکریسی اتنی کمزور ہے کے اْس کے پیچھے کھیلتے ہاتھ ہمیں نظر نہیں آتے یا گیم کہیں اور کھیلی جا رہی ہے اور سامنے نظر آنے والے فقط پیادے ہیں یا پیچھے کوء بھی نہیں یہ خْود آفت کے پر کالے اور ضمیر فروش شہ بالے ہیں۔

اپنے محلات بنانے کے لیے بینکوں سے لیے قرض کا سْود اْتارنے کے لیے بکنا جْھکنا اپنے اختیار کا سودا کرنا اِن کے لیے باہیں ہاتھ کا کھیل ہے جہاں سیاسی چہروں کو بیبقاب کیا جاتا ہے ویسے ہی ایسے شرافت کے لباس میں چْھپے سسٹم کو تباہ کرنے اور طاقت والوں کو اپنا باپ بنانے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے تا کہ سسٹم کے اچھے کام کرنے والے فرض شناس لوگوں کو ایسے شیطانوں کی وجہ سے سْبکی نہ اْٹھانی پڑ? سردار تنویر الیاس نے سیکریٹری صاحبان کے خلاف کڑا اعلان کیا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا جا? گا تو پرائم منسٹر صاحب کو سب سے پہلے اپنے زیادہ قریبی تلو? چاٹ کروقت سے پہلے بڑے گریڈ آفیسرز بلکہ اپنے نْورِ نظر لوگوں کا رجسٹر اور بینک اکاؤنٹ چیک کروانا چاہیے پھر آگے بڑھنا چاہیے تا کہ اْنھیں اپنی آنکھوں سے نظر تو آ? کہ اْن کے پاس تنخواہوں کے علاوہ اور پیسے کہاں سے اور کیوں آ رہے ہیں بْہت کْچھ واضع ہو جا? گا کون اْنھی کی آڑ میں چْھپا اپنا بیڑا پار کر رہا ہے۔ یہ وقت ہے احتساب کا اور فیصلہ عوام کرے گی کہ چھوڑ دیا جا?

Leave A Reply

Your email address will not be published.