سینئر وزیر/ وزیر بلدیات ودیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے کہاہے کہ جس طرح تاریخ پاکستان میں 23مارچ کو خصوصی حیثیت حاصل ہے اسی طرح اس دن کو آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی تاریخ میں بھی خصوصی حیثیت مل گئی ہے۔
کیونکہ 23مارچ کے تاریخی دن کے موقع پر وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے 75سال بعد آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان سفری وزمینی رابطہ بحال کردیاہے-
اور دونوں راہنماؤں نے مظفرآباد تا گلگت بس سروس کا باضابطہ افتتاح کرکے تاریخ کشمیر میں نئے باب کا اضافہ کیاہے۔آزادکشمیر اور گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کی 2اکائیاں ہیں۔مظفرآباد تا گلگت بلتستان بس سروس کا اجراء دونوں اکائیوں کے درمیان رابطوں کا دوبارہ احیاء ہے۔شونٹھر بائی پاس اور شونٹھر ٹنل کی تعمیر کے بعد دونوں اکائیوں کے عوام مزید قریب آئیں گے اور اس ریجن میں سیاحتی انقلاب آئے گا۔بہت جلد گلگت بلتستان کے عوام کے لیے آزادکشمیر میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ رکھا جائے گا۔آزادکشمیر کی جامعات اور میڈیکل کالجز میں گلگت بلتستان کے طلبہ وطالبات کے لیے مختص کوٹے میں اضافہ کیا جائے گا۔
آج کے دن گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے عوام کے درمیان تاریخی رشتے کی بحالی پر وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویرالیاس خان اور چیف منسٹر گلگت بلتستان خالد خورشید کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان دونوں شخصیات نے دونوں اکائیوں کے درمیان زمینی رابطے کی بحالی میں تاریخ ساز کردار ادا کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے در میان بس سروس تاریخی لمحہ ہے۔1947ء میں بھارت کی طرف سے کشمیر پر جابرانہ قبضے کے بعد اس وقت کی حکومت آزادکشمیر نے معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظامی کنٹرول حکومت پاکستان کو دیدیا تھا۔لیکن بد قسمتی سے دونوں خطوں کے عوام میں رابطے کم ہوگئے اب تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم آزادکشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے بس سروس کا افتتاح کردیا ہے اور رابطے بحال ہوگئے ہیں۔شونٹھر ٹنل اور بائی پاس کی تعمیر سے فاصلے مزیدکم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مظفرآباد سے گلگت بھی جانا تاریخی اقدام ہے اور یہ دن تاریخی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔جس کا کریڈٹ تحریک انصاف کی دونوں حکومتوں کو جاتا ہے۔سینئر وزیر نے دونوں اکائیوں کے عوام کو بس سروس کے افتتاح پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کا شکریہ ادا کیا ہے کہ ہر دو شخصیات نے اس تاریخی اقدام کو عملی جامہ پہنایا۔